Friday 5 July 2013

روح تک اترو کبھی -

کبھی ہو سکے تو میری روح تک اترو، کافی
نہیں لب چھو کر، گہرائی کا انداز
کرنا، آئینے کی بھی اپنی
ہیں مجبوریاں! آساں
نہیں چہرے کی -
عبارت
یوں پڑھنا، تمہاری خواہشوں میں ہے نمایاں -
لذت اے بدن کی مہک، میری
جستجو میں ہیں شامل
خیال سے باہر
نعمت
بے شمار! یہ وہ چاہت ہے جسے لفظوں میں -
بیان کرنا ہے ناممکن، اک
جنوں  سوفيانا جو لے
جائے وجود، اک
عجیب
اصرار کی جانب جو نازل بھی ہے اور
پوشیدہ بھی -
**
- شانتنو  سانیال

No comments:

Post a Comment