Saturday 24 September 2011

نظم 

مرتوب نفس سے اٹھتی ہیں شام ڈھلتے
مذترب میری آہیں، لوگ کہتے
ہیں راذے آتش کا پتہ نہیں،
مهرابے جسم میں رات
کرتی ہیں تلاش مجھ کو، فدا ہونے
سے قبل گلےياس ترتیب دیتی ہے
میرا بدن كھشبو سے،
پھر زندگی
گزرتی ہے سوجش راہوں سے ننگے پاؤں،
نكذشدا احساس اٹھاتے ہیں
تابوت، میں پھر ذندان
سے نکل
راہے آسماں میں کرتا ہوں سفر کامل،
یہ تیری چاہت ہے جو مجھے ہر
بار جيلا جاتی ہے،
نامهدود تیری مهوببت مجھے مرنے نہیں
دیتی، سفر سے بارها ابھر آتا
ہوں ، میں، نزدیک تیرے بستے ہیں
خارج از آسماں
کی دنیا،
لیتے ہیں فلسفہ اے عشق پیدائش دوبارہ.

-- شانتنو سانيال

مطلب :
   مرتوب -- بھیگی
گلےياس -- چمےلي
مذترب -- ادوےلت
سوجش -- سلگتے
نكذشدا -- ٹوٹے ہوئے
خارج از اسما -- آسمان پار
فلسفہ -- درشن
نظم 
مرتوب نفس سے اٹھتی ہیں شام ڈھلتے
مذترب میری آہیں ، لوگ کہتے
ہیں راذے آتش کا پتہ نہیں ،
مهرابے جسم میں رات
کرتی ہیں تلاش مجھ کو ، فدا ہونے
سے قبل گلےياس ترتیب دیتی ہے
میرا بدن كھشبو سے ،
پھر زندگی
گزرتی ہے سوجش راہوں سے ننگے پاؤں ،
نكذشدا احساس اٹھاتے ہیں
تابوت ، میں پھر ذندان
سے نکل
راہے آسماں میں کرتا ہوں سفر کامل ،
یہ تیری چاہت ہے جو مجھے ہر
بار جيلا جاتی ہے ،
نامهدود تیری مهوببت مجھے مرنے نہیں
دیتی ، سفر سے بارها ابھر آتا
ہوں ، میں ، نزدیک تیرے بستے ہیں
خارج از آسماں
کی دنیا ،
لیتے ہیں فلسفہ اے عشق پیدائش دوبارہ.

-- شانتنو سانيال

مطلب :
  مرتوب -- بھیگی
گلےياس -- چمےلي
مذترب -- ادوےلت
سوجش -- سلگتے
نكذشدا -- ٹوٹے ہوئے
خارج از اسما -- آسمان پار
فلسفہ -- درشن