Tuesday 7 January 2014

میرے اند

میرے اندر کوئی دہن خوابیدہ ، ہے
چاہے ہونا آتشفشاں
روکتی ہیں کیوں تیری
نگاہ پرنم
مجھے یوں
بارہا، کہ اس چاہت میں نہ ہو -
جائیں کہیں اپنے جَل
کے خاک سارے ارماں.
کبھی تو تو کھل
کے آئے
باہر، پردہ اے راز سے اے همنفس،
کبھی تو میری زندگی کو
ملے، نجات اے عشق -
پنہاں !
**
 شانتانو  سانیال
پنہاں  - پوشیدہ