نظم
پرنم پلکوں سے گرتي ان بودو میں کہیں یوںبكھرتاسا
دیکھا ہے تجھے زندگی
بڑا اپنا سا لگے ہے وہ پرايا ہو کر بھی
ان گہری سانسوں میں ڈوبتا ابھرتاسا، کئی بار
دیکھا ہے تجھے زندگی
میرا اپنا کچھ بھی نہ تھا جو میں دعوی کروں
نازک سيڑيو سے گرتا اترتاسا، کئی بار
دیکھا ہے تجھے زندگی
انجانا فرش ہے یہ شپھاف شیشے کی ماند
الجھن میں اکثر جہاں پھسلتاسا، کئی بار
دیکھا ہے تجھے زندگی
نہ جانے وہ کون تھے جوکہوں رستے پاؤں ہیں گزرے
دیکھا ہے تجھے زندگی
ان کی اپنی ترجیح کی تھی شاید فہرست
ہمدردی کے لئے بے وجہ مچلتاسا، کئی بار
دیکھا ہے تجھے زندگی
ریشمی پھدو میں کہیں دم گھٹتاسا، کئی بار
دیکھا ہے تجھے زندگی --
شانتنو سانيال
http://sanyalsazeez.blogspot.com/
photo -- Nadia Moro