Monday 20 September 2010

نظم

نظم


نہ جاؤ نگہاہوں سے دور


گھڑتے اندھیرے اور بادلوں کا بھروسہ


نہیں، تم چاہ کر بھی میرا دامن


نہ چھوڈ پاؤگے ،ہر ایک قدم پے


میری آہوں کا جال ہے بکھرا


ہوا، کتنی ہی کوشش کیوں نہ کرو


درد کےبیلوں میں الجھ جاؤگے


اتنا آسان نہیں ہمدم ،رشتوں کا


بکھر جانا ،بھلانے کی کوشش میں


خود ہی بکھر جاؤگے


کچھ تو خیال ہو میری زندگی کا


کے مہینے سانس لی ہے


ایک مدّت بعد ابھی ابھی


-- شانتنو سانیال