Monday 28 May 2012


سلف شدہ ہیں جسم و جاں تو کیا
ابھی تک لب پہ تیرا نام ہے باقی، 
وو خواب جو حقیقت میں دھل
نہ سکے جلتے رہے عمربھر،
سورج ڈوبا ہے ابھی رات تمام
ہے باقی، ان اندھیروں میں ہے 
کہیں روشنی کا شہر ، ٹھہرو 
ذرا ، زمیں سے آگے آسماں ہے 
باقی - - - شانتنو سانیال 

No comments:

Post a Comment