کل رات کوئی
وہ تمام الذام بهوت خوبصورت لگے -
جو اس نے لگائے تھے مجھ پر، یوں
بھی زندگی میں انعام کی
کمی نہ تھی، اک اور
نایاب نگینہ
جڑ گیا
کوئی،
داغے دل لئے پھرتا ہوں میں اس کی گلی
میں اکثر، بدحواس سا کچھ کچھ،
سنا ہے؛ ٹوٹے دہلیز پر کل
شب، بھیگا گلاب
رکھ گیا
کوئی،
شانتنو سانیال