نظم
گزریں ہیں بادے صبا اکسر اداس سی
گزریں ہیں بادے صبا اکسر اداس سی
اس زمیں کا آسماں کوئی نہیں
کھلتے ہیں گلو زوہر دلکش
انداز لئے، زمانے کو فرصت ہی
نہیں کہ دیکھیں اک نظر کے لئے ،
وہیں رکی سی ہیں فصلےبہار
ترستی ہیں نگاہ دردے اسرکے لئے
نہ جانے کس مقام پہ برستی ہیں
بدلیاں مدّتوں زمیں تر دیکھا نہیں ،
کوئی سبب شاید انھیں مسکرانے نہیں
دیتی، ورنہ چاہت میں کمی
کچھ بھی نہ تھی،
شانتانو سانیال -